آنسو پینا اور مسکانا اچھا لگتا ہے
آنسو پینا اور مسکانا اچھا لگتا ہے
چٹانوں سے سر ٹکرانا اچھا لگتا ہے
نیلی پوشاکوں میں بادل پیارے لگتے ہیں
برف محل میں آنا جانا اچھا لگتا ہے
برف کے تودے رہتے ہیں مصروف شرارت میں
پربت کا یہ کھیل پرانا اچھا لگتا ہے
مستقبل کے منظر نامے لکھتا رہتا ہوں
پھر بھی اپنا شعر پرانا اچھا لگتا ہے
چاند کو بانہوں میں بھر کر میں ہنستا رہتا ہوں
چاند کہے ہے یہ دیوانا اچھا لگتا ہے
تن کے باغیچوں میں جب احساس مہکتے ہیں
سورج کا اگنا ڈھل جانا اچھا لگتا ہے
لوگ بلاتے ہیں اس کو جب میرے حوالے سے
چونکنا اس کا اور شرمانا اچھا لگتا ہے
جس کے پس منظر میں اجلی اجلی دھوپ ہو کوئی
ایسے منظر کا ٹھکرانا اچھا لگتا ہے
شمع فروزاں کی صورت الفاظ ہیں خالدؔ جی
لہجہ یہ جانا پہچانا اچھا لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.