آنسوؤں کو اپنی پلکوں پر سجا کر لے گیا
آنسوؤں کو اپنی پلکوں پر سجا کر لے گیا
میں بھی اس محفل میں کچھ شمعیں جلا کر لے گیا
ایک ایک چہرے سے جو نظریں بچا کر لے گیا
وہ بھی کس انداز کے جلوے چرا کر لے گیا
جسم میرا ہے مگر میں جسم میں ہوں ہی نہیں
ایک جھونکا یاد کا ایسا اڑا کر لے گیا
آئنہ کے سامنے اک آئنہ لگتا ہوں میں
جانے والا میری صورت تک چرا کر لے گیا
میرے دل میں جذب ہو کر رہ گیا تیرا وجود
تو جسے حاصل وہ پرچھائی اٹھا کر لے گیا
کچھ نہ پوچھو تم مری تخئیل کی پروازؔ کو
بھیڑ میں بھی بھیڑ سے دامن بچا کر لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.