آنسوؤں کو نہ سزاوار ملامت سمجھو
آنسوؤں کو نہ سزاوار ملامت سمجھو
ان چراغوں کو شب غم کی ضرورت سمجھو
کون جانے کسے پھر گھر کی ہو دہلیز نصیب
آج کل گھر سے نکلنے کو بھی ہجرت سمجھو
جذبۂ عشق نہیں حرف و بیاں کا محتاج
میری خاموشی کو اظہار محبت سمجھو
داستاں فصل بہاراں کی سنانے والو
جیب و دامن پہ لکھی ہے جو عبارت سمجھو
بے حسی سنگ دلی ظلم بغاوت نفرت
ایسے حالات کو آثار قیامت سمجھو
اہل زر سن نہیں سکتے کبھی آواز فغاں
ان خدا وندوں کو محروم سماعت سمجھو
راز ہستی سے بھی اٹھ جائیں گے سارے پردے
پہلے اک ذرۂ خاکی کی حقیقت سمجھو
زندگی کی ہی علامت ہے دھڑکنا دل کا
درد کو فطرت انساں کی امانت سمجھو
اجنبی شہر کی بیگانہ فضاؤں میں سراجؔ
کوئی پہچان لے تم کو تو غنیمت سمجھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.