آؤ کچھ گردش تقدیر کا شکوہ کر لیں
آؤ کچھ گردش تقدیر کا شکوہ کر لیں
جس سے محروم رہے اس کی تمنا کر لیں
جس طرف دیکھیے آئینے ہی آئینے ہیں
اپنی صورت کا بصد رنگ تماشا کر لیں
حسن مجبور ہے خود جلوہ نمائی پہ مگر
مصلحت یہ ہے کہ کچھ ہم بھی تقاضا کر لیں
نونہالان چمن تشنہ نہ ہو جائیں کہیں
آؤ کچھ خون جگر اور مہیا کر لیں
جیب و داماں میں ابھی فاصلہ کچھ باقی ہے
منتیں آپ کی ہم حضرت عیسیٰ کر لیں
گل کی رگ رگ میں نظر آئے گا مالی کا لہو
وا اگر اہل نظر دیدۂ بینا کر لیں
بات عرشیؔ کی نظر آتی ہے گر اتھلی سی
امتحان اس کا نہ کیوں قبلہ و کعبہ کر لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.