آؤ مل بیٹھیں کوئی راہ نکالی جائے
آؤ مل بیٹھیں کوئی راہ نکالی جائے
گھر کی دیوار گری ہے تو اٹھا لی جائے
سوکھے پھولوں کو بھی کشکول محبت سمجھو
خون دل چھڑکو کوئی پھول نہ خالی جائے
دل کی بستی کو بسانا کوئی آسان نہیں
یہ وہ دنیا ہے کہ جب چاہے بنا لی جائے
کوئی آہٹ نہ کوئی چاپ نہ دستک در پر
دل کی دھڑکن سے ہی آواز ملا لی جائے
بیٹھے بیٹھے کبھی ایسی بھی گھڑی آتی ہے
میں اسے ٹالنا چاہوں تو نہ ٹالی جائے
یہ تو اچھا نہیں پردیس میں آنے والو
اپنی مٹی سے ہی پہچان ہٹا لی جائے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 276)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.