آپ اپنے رقیب ہیں ہم لوگ
آپ اپنے رقیب ہیں ہم لوگ
کس قدر بد نصیب ہیں ہم لوگ
دولت درد سے ہیں مالا مال
گو بظاہر غریب ہیں ہم لوگ
ہم کو ہر حال میں اجڑنا ہے
عاشقوں کا نصیب ہیں ہم لوگ
جتنے اپنی خودی سے دور ہوئے
اتنے ان سے قریب ہیں ہم لوگ
پھر نہ سنورے بگڑ کے ہم شاید
دشمنوں کا نصیب کا نصیب ہیں ہم لوگ
موت سے کھیلتے ہیں شام و سحر
زندگی کے قریب ہیں ہم لوگ
ان کی نظروں سے دور ہیں پھر بھی
ان کے دل سے قریب ہیں ہم لوگ
ہم سے پوچھو حقیقتیں غم کی
دیر سے غم نصیب ہیں ہم لوگ
کس کو جا کر سنائیں حال اپنا
اجنبی ہیں غریب ہیں ہم لوگ
دوش ہستی پہ ہار ہیں رعناؔ
آج کل کے ادیب ہیں ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.