آپ ہمیں کیا بھول گئے ہیں
آپ ہمیں کیا بھول گئے ہیں
ہم تو جینا بھول گئے ہیں
کرتا ہے کمرے کی صدارت
وہ جو دوپٹہ بھول گئے ہیں
غم کا مستقبل روشن ہے
بچے ہنسنا بھول گئے ہیں
کل کی طرح پھر یاد دلاؤ
ہم کچھ کہنا بھول گئے ہیں
آج اسی کی سیر کریں گے
وہ جو دنیا بھول گئے ہیں
ان کو منزل ڈھونڈ ہی لے گی
گھر کا رستہ بھول گئے ہیں
ان سازوں کو توڑ ہی دیں گے
ہم جو بجانا بھول گئے ہیں
ان کو بھولنے کی کوشش میں
جانے کیا کیا بھول گئے ہیں
تم سے باتیں کرنے والے
باتیں کرنا بھول گئے ہیں
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 20)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.