آپ کا دل اس طرح کیونکر ہوا
آپ کا دل اس طرح کیونکر ہوا
موم تھا کل آج کیوں پتھر ہوا
سوچئے تو یہ بھی کوئی بات ہے
پوچھتے ہیں حال کیوں ابتر ہوا
آنکھ سے جو کرب کا قطرہ گرا
ایک بیوہ کے لئے گوہر ہوا
پرورش تو اس کی کی تھی ناز سے
مل گئی دلہن تو وہ باہر ہوا
آج مہنگائی نے بے بس کر دیا
میہماں آئے کہ درد سر ہوا
موت کا اس دم مجھے آیا یقیں
جب اندھیرا قبر کے اندر ہوا
نیکیاں میری انہوں نے چھین لیں
اور میں رسوا سر محشر ہوا
اہل یورپ کہہ رہے ہیں فخر سے
دل منور دین میں آکر ہوا
لوٹ کر کہتے ہیں وہ کس شان سے
جو بھی ہونا تھا ہوا بہتر ہوا
روح نکلے سبز گنبد کے قریب
ہند میں جینا بھی مشکل تر ہوا
کچھ تو وسعت ہو گئی حاصل حبیبؔ
پاؤں پھیلانے کو اپنا گھر ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.