آپ کے پہلو میں دشمن سو چکا
آپ کے پہلو میں دشمن سو چکا
جائیے ہونا تھا جو کچھ ہو چکا
ہنستی ہے تقدیر ہنس لے ان کے ساتھ
دل مجھے میں اپنے دل کو رو چکا
ہاتھ رکھا میں نے سوتے میں کہاں
بولے وہ جھنجھلا کے اب میں سو چکا
حشر میں آنا تھا پہلے سے ہمیں
ہم کب آئے جب تماشا ہو چکا
خار اس دل نے مجھے کیا کیا دیے
میرے حق میں یہ بھی کانٹے ہو چکا
اب جو گھٹتا ہے گھٹے طوفان اشک
اپنی قسمت کا لکھا میں دھو چکا
بک گیا عمامہ ہو کر رہن مے
بوجھ اترا سر سے جھگڑا تو چکا
توبہ کی عصیاں سے اب پوچھے گا کون
جمع کی تھی جتنی دولت کھو چکا
آفتاب حشر کب چمکا ریاضؔ
داغ مے دامن سے جب میں دھو چکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.