آپ کے رخسار انگارے نظر آنے لگے
آپ کے رخسار انگارے نظر آنے لگے
اشک بھی ٹوٹے ہوئے تارے نظر آنے لگے
لالہ و گل ہیں یقیناً خون ناحق کی دلیل
جس طرف دیکھو جگر پارے نظر آنے لگے
کل مجھے کانٹوں سے نفرت گل سے الفت تھی مگر
آج کانٹے بھی مجھے پیارے نظر آنے لگے
ان کے روشن دل سے میرا دل منور ہو گیا
اس لئے عیب و ہنر سارے نظر آنے لگے
آ رہا ہے اس طرف شاید کوئی سیمیں بدن
کیوں کہ اب پر کیف نظارے نظر آنے لگے
وہ بھی حیراں ہو گئے اشک مسلسل سے مرے
خون کے جب ان کو فوارے نظر آنے لگے
بحر ظلمت پر ضیا ہونے کو ہے خاکیؔ تبھی
تیرگی میں نور کے دھارے نظر آنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.