آپ کی بس دعا چاہیے
کچھ نہ اس کے سوا چاہیے
جو بنائے مقدر حسیں
ماں کی ایسی دعا چاہیے
اپنی پہچان کے واسطے
ایک درپن نیا چاہیے
ہم بھی تاریخ کا باب تھے
بس اسی کی سزا چاہیے
تم جہاں ساتھ میں لے چلو
ساتھ اپنے خدا چاہیے
کام کی انتہا کے لیے
کام کی ابتدا چاہیے
اور اعزاز بڑھتے گئے
جرم کی تو سزا چاہیے
ہم سفر ہوں اگر آپ بھی
اور اشرفؔ کو کیا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.