آپ کی نظروں میں شاید اس لیے اچھا ہوں میں
آپ کی نظروں میں شاید اس لیے اچھا ہوں میں
دیکھتا سنتا ہوں سب کچھ پھر بھی چپ رہتا ہوں میں
اس لیے مجھ سے خفا رہتی ہے اکثر یہ زمیں
آسماں کو سر پہ لے کر گھومتا پھرتا ہوں میں
خاک میں ملنا ہی اشکوں کا مقدر ہے مگر
کیا یہ کم ہے اس کی پلکوں پر ابھی ٹھہرا ہوں میں
خار ہی کو ہو مبارک خار کی عمر دراز
گل صفت ہوں بس جواں ہوتے ہی مر جاتا ہوں میں
بادلوں کو شاید اس کا کوئی اندازہ نہیں
عین دریا میں ہوں لیکن کس قدر پیاسا ہوں میں
غم زدہ دل کو ستم سے دور رکھنے کے لیے
بارہا خود اپنے ہی دل پر ستم ڈھاتا ہوں میں
کیوں وہ میرے سامنے آنے سے ڈرتا ہے ولیؔ
خامشی فطرت ہے میری ایک آئینہ ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.