آپ کی شعلہ صفت ذات کی یاد آتی ہے
گرمیٔ قرب کی ہر بات کی یاد آتی ہے
اپنے بپھرے ہوئے جذبات کی یاد آتی ہے
ایک آسیب کو کھنڈرات کی یاد آتی ہے
ان سے راتوں میں ملاقات کی یاد آتی ہے
شہر میں گاؤں کے باغات کی یاد آتی ہے
جب کسی ہجر زدہ رات کی یاد آتی ہے
دل پہ گزرے ہوئے صدمات کی یاد آتی ہے
میں سرائے کا مسافر تھا چلا بھی آیا
پر ترے ساتھ کے لمحات کی یاد آتی ہے
جب بھی وہ گنبد و مینار نظر آتے ہیں
سبز پوشاک کے سادات کی یاد آتی ہے
گیت رخصت کے المناک صدائیں وصفیؔ
گشت کرتی ہوئی بارات کی یاد آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.