آپ کو گر کچھ خیال وعدۂ باہم رہے
آپ کو گر کچھ خیال وعدۂ باہم رہے
مبتلائے آرزو کیوں مبتلائے غم رہے
کر تڑپنے میں مدد اے دل کہ ٹھانی ہم نے ہے
آج قید غم رہے یا مبتلائے غم رہے
پھر وہی آشفتگی ہو پھر وہی دیوانگی
دل پہ یارب پھر جنون عشق کا عالم رہے
اس پشیمانی پہ قرباں کیا کروں جاں بھی نہیں
میرے مر جانے پہ کوئی مبتلائے غم رہے
پھر وہی رنگ پرستش ہے وہی طرز وفا
پھر کسی کے آستاں پر اپنی گردن خم رہے
تاب لاؤں دید کی کیفیؔ یہ ممکن ہے کہاں
نیر تاباں کے آگے قطرۂ شبنم رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.