آپ کو گردش ایام سے ڈر لگتا ہے
آپ کو گردش ایام سے ڈر لگتا ہے
اور ہمیں عشق کے انجام سے ڈر لگتا ہے
چشم ساقی کے اشارے میں نہاں کیا شے تھی
حسرت بادۂ گلفام سے ڈر لگتا ہے
زیر لب ان کے تبسم سے سکون مانگ تو لوں
اپنی ہی جرأت ناکام سے ڈر لگتا ہے
نام جو آٹھ پہر ورد زباں رہتا تھا
اب یہ وحشت ہے اسی نام سے ڈر لگتا ہے
حضرت خضر سے تھی راہبری کی خواہش
اب اسی خواہش ناکام سے ڈر لگتا ہے
منزلیں عشق کی بے خوف و خطر طے کیں ہیں
اب یہ عالم ہے کہ ہر گام سے ڈر لگتا ہے
کیوں وظیفہ سحر و شام کیا ترک سفیرؔ
کیوں خیال سحر و شام سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.