آپ کیوں چھیڑتے ہیں دیپک راگ
شہر میں لگ رہی ہے خود ہی آگ
اٹھ رہا ہے حریم دل سے دھواں
لٹ رہا ہے سہاگنوں کا سہاگ
شعلہ ساماں ہوئی ہے تاریکی
کیسے جاگے ہیں روشنی کے بھاگ
جانے کس کس ہوس کو دیں گے جنم
بوتلوں کے اڑا چکے جو کاگ
لاگ میں تھی کبھی لگاؤ کی شان
اب لبوں میں لگاؤ کی ہے لاگ
کف دریا کا دیکھیے انجام
بے سبب لائیے نہ منہ میں جھاگ
جاتے لمحے دہائی دیتے ہیں
نئے اطوار کے طریق پہ جاگ
مسکراتا ہے کھیت سرسوں کا
توڑتی ہیں جو گاؤں والیاں ساگ
سرکنڈوں میں ہے کینچلی اٹکی
کہیں لہرا کے چھپ گیا ہے ناگ
چاند پر جو کمند ڈالتے ہیں
مجھ سے کہتے ہیں زندگی بھی تیاگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.