آپ مل جائیں گے کہیں نہ کہیں
آپ مل جائیں گے کہیں نہ کہیں
زخم چھل جائیں گے کہیں نہ کہیں
کیا تلاش رفو گراں کیجے
چاک سل جائیں گے کہیں نہ کہیں
نہ ملا ان کا در تو دار سہی
اہل دل جائیں گے کہیں نہ کہیں
ہم غریبوں کی آہ سے اک دن
قصر ہل جائیں گے کہیں نہ کہیں
سنگ در سے اٹھے تو سینے پر
رکھ کے سل جائیں گے کہیں نہ کہیں
آؤ چلتے ہیں اب ملا کے قدم
دل بھی مل جائیں گے کہیں نہ کہیں
گل کھلاتا رہے جہاں عالمؔ
پھول کھل جائیں گے کہیں نہ کہیں
- کتاب : دامن تار تار (Pg. 114)
- Author : سید عالم واسطی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.