آپ نگاہ مست سے پتھر کو آب کیجیے
آپ نگاہ مست سے پتھر کو آب کیجیے
تھامیے آب ہاتھ میں اور شراب کیجیے
کار وفا کا جب نہیں کوئی صلہ جناب عشق
بندہ نیا تلاشیے میرا حساب کیجیے
آ ہی گئے ہیں آپ تو اتنا کرم کہ دو قدم
چل کے ہمارے ساتھ دل سب کے کباب کیجیے
چائے میں مت ملائیے شکر کہ ہے ضرر رساں
شامل مٹھاس واسطے اپنا لعاب کیجیے
ہم نے کہا کہ آپ کے ہونٹوں سے ایک کام ہے
بند نقاب کھول کر بولے جناب کیجیے
تہمت زہد لے کے ہم بیٹھے ہوئے ہیں منتظر
کچھ تو قریب آئیے کچھ تو خراب کیجیے
دال نہیں جناب کی گلنے کی بزم حسن میں
اٹھیے نشست چھوڑیئے بند کتاب کیجیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.