آپ سے اور کیا نہیں ہوگا
آپ سے اور کیا نہیں ہوگا
صرف وعدہ وفا نہیں ہوگا
کس کو خوف خدا نہیں ہوگا
بس بتوں کو ذرا نہیں ہوگا
آج وعدہ وفا نہیں ہوگا
تیرا دیدار کیا نہیں ہوگا
جتنی چاہو جفائیں تم کر لو
کبھی مجھ سے گلہ نہیں ہوگا
لاکھ صورت سے کر جفا مجھ پر
ترک صبر و رضا نہیں ہوگا
لے لے میری زباں بھی اے قاصد
خط سے مطلب ادا نہیں ہوگا
تجھ سا ظالم اگر نہیں کوئی
مجھ سا بھی با وفا نہیں ہوگا
کیوں بگڑتے ہو خط مرا پڑھ کر
اب رقم مدعا نہیں ہوگا
دل تو کیا میری جان بھی لے لو
عذر مجھ کو ذرا نہیں ہوگا
تیز ہوگی تو کب چھری تیری
جب ہمارا گلا نہیں ہوگا
جو سزا چاہتے ہو دو مجھ کو
کبھی عذر خطا نہیں ہوگا
لاکھ واصل خدا سے ہو جائے
پھر بھی بندہ خدا نہیں ہوگا
کوئی شاکی جفا کا ہوگا اور
حامدؔ با وفا نہیں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.