آپ سے مل کر میری طبیعت پھولوں جیسی رہتی ہے
آپ سے مل کر میری طبیعت پھولوں جیسی رہتی ہے
وقت ملے تو کل پھر آنا کل بھی میری چھٹی ہے
جانے کونسا موسم ہے یہ چاروں طرف ہریالی ہے
طوطے سے مینا کہتی ہے املی کتنی میٹھی ہے
جب پروائی سو جاتی ہے بوجھل بوجھل پاؤں لئے
ان چھوئے پتوں کے پیچھے اک سیٹی سی بجتی ہے
کچی چھتوں کے نیچے سائے سمٹے سمٹے رہتے ہیں
تنہائی کے لمحوں میں بارش بھی اچھی لگتی ہے
دوسرا بستر اب اگلی تنخواہ پہ ہی بن پائے گا
شام ڈھلے تم گھر آ جانا آج تو بے حد سردی ہے
وہ کیا جانے ہوٹل ووٹل پکچر وکچر تاش کلب
گاؤں کی لڑکی شہر میں آ کر سہمی سہمی رہتی ہے
موسم کی پہلی بارش میں سورج پلکیں موندے گا
سات سمندر پار نہ جانا آگ کی ندیا بہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.