آپ ترکش میں اگر تیر لئے بیٹھے ہیں
آپ ترکش میں اگر تیر لئے بیٹھے ہیں
ہم بھی فریاد میں تاثیر لئے بیٹھے ہیں
ہم بغل میں دل دلگیر لئے بیٹھے ہیں
غم کی منہ بولتی تصویر لئے بیٹھے ہیں
ایسی وحشت کے نثار ایسے جنوں کے صدقے
وہ مرے واسطے زنجیر لئے بیٹھے ہیں
شاید اے شوق شہادت تری قسمت کھل جائے
سن رہا ہوں کہ وہ شمشیر لئے بیٹھے ہیں
کوئی سنتا بھی ہے یوں ہم جو کسی کے آگے
قصۂ شومیٔ تقدیر لئے بیٹھے ہیں
اے جنوں توڑ کے اب ہم بھی بہت پچھتائے
ہاتھ میں پاؤں کی زنجیر لئے بیٹھے ہیں
سو جگہ ہوتی ہے ہم کو خلش غم محسوس
دل میں اک تیر کے سو تیر لئے بیٹھے ہیں
آپ اگر ہم سے ہم آغوش نہیں ہیں تو نہ ہوں
دل میں ہم آپ کی تصویر لئے بیٹھے ہیں
قتل کے بعد اب ان کو بھی ہے صدمہ ندرتؔ
لاشۂ عاشق دلگیر لئے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.