آپ تو رات سو لیے صاحب
آپ تو رات سو لیے صاحب
ہم نے تکیے بھگو لیے صاحب
درد کی دھول غم کی باد سموم
گھر کا دروازہ کھولیے صاحب
اس کے دامن کو چھو کے آئے ہیں
ہم کو پھولوں میں تولیے صاحب
تلخیوں کا مزاج بدلے گا
زہر میں قند گھولیے صاحب
دیکھیے خود کو میرے چہرے میں
عکس شیشے میں تولیے صاحب
ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں
اتنا اونچا نہ بولئے صاحب
موجؔ سے موج ہے اشارہ کناں
بادبانوں کو کھولیے صاحب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.