آرام پھر کہاں ہے جو ہو دل میں جائے حرص
آرام پھر کہاں ہے جو ہو دل میں جائے حرص
آسودہ زیر خاک نہیں آشنائے حرص
ممکن نہیں ہے یہ کہ بھرے کاسۂ طمع
دن میں کروڑ گھر جو پھرا دے گدائے حرص
انساں نہ ہوں ذلیل زمانے کے ہاتھ سے
ذلت کسی کو کوئی نہ دیوے سوائے حرص
کر منہ کو ٹک بسوے قناعت یہ حرف مان
رہتی ہے لاکھ طرح کی آفت قفائے حرص
ناداں تلاش طرۂ زر سے تو باز آ
جوں شمع یہ نہ ہو کہ ترا سر کٹائے حرص
اپنے سوا کسی کو نہ پایا حریف حیف
کی قطع روزگار نے ہم پر قبائے حرص
سوداؔ بسر ہو خوبی سے اوقات ہر طرح
پر درمیاں نہ ہووے بشرطیکہ پائے حرص
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.