عارض روشن پہ جب زلفیں پریشاں ہو گئیں
عارض روشن پہ جب زلفیں پریشاں ہو گئیں
کفر کی گمراہیاں ہم رنگ ایماں ہو گئیں
زلف دیکھی اس کی جن قوموں نے وہ کافر بنیں
رخ نظر آیا جنہیں وہ سب مسلماں ہو گئیں
خود فروشی حسن کو جب سے ہوئی مد نظر
نرخ دل بھی گھٹ گیا جانیں بھی ارزاں ہو گئیں
جو بنائیں تھیں کبھی ایوان کسریٰ کا جواب
گردش افلاک سے گرد بیاباں ہو گئیں
خوف ناکامی ہے جب تک کامیابی ہے محال
مشکلیں جب بندھ گئیں ہمت سب آساں ہو گئیں
ہائے کس کو روئیے اور کس کی خاطر پیٹئے
کیسی کیسی صورتیں نظروں سے پنہاں ہو گئیں
کیا انہیں اندوہ ہنگام سحر یاد آ گیا
شام ہی سے بزم میں شمعیں جو گریاں ہو گئیں
اک فرشتے بھی تو ہیں جن کو نہ محنت ہے نہ رنج
خواہشیں دل کی بلائے جان انساں ہو گئیں
کیا ہے وہ جان مجسم جس کے شوق دید میں
جامۂ تن پھینک کر روحیں بھی عریاں ہو گئیں
تھی وہ توفیق الٰہی میں نے سمجھا اپنا فعل
طاعتیں بھی میرے حق میں عین عصیاں ہو گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.