عارض شمع پہ نیند آ گئی پروانوں کو
عارض شمع پہ نیند آ گئی پروانوں کو
خواب سے اب نہ جگائے کوئی دیوانوں کو
ان کو معلوم ہے رندوں کی تمنا کیا ہے
عکس رخ ڈال کے بھر دیتے ہیں پیمانوں کو
اے دل زار ادھر چل یہ تذبذب کیا ہے
وہ تو آنکھوں پہ اٹھا لیتے ہیں مہمانوں کو
ہو گئے صاف عیاں روح و بدن کے ناسور
روشنی مار گئی آج کے انسانوں کو
ان کے ہر چاک سے تصویر وفا پھوٹے گی
جشن فردا میں سجائیں گے گریبانوں کو
قلم دار سے تحریر رسن سے ہم نے
اک نیا موڑ دیا عشق کے افسانوں کو
جوش دریا کے قرائن یہ بتاتے ہیں ظہیرؔ
موج کھا جائے گی ساحل کے شبستانوں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.