عارض جبین زلف معنبر میں آگ ہے
عارض جبین زلف معنبر میں آگ ہے
یہ حسن ہے کہ حسن کے پیکر میں آگ ہے
اس آفتاب رو کو تکے چشم اشتیاق
اللہ خیر آگ کے چکر میں آگ ہے
بکھرے ہیں خواب میں کوئی بکھرا ابھی کہاں
زندہ ہوں میں ابھی مرے شہ پر میں آگ ہے
پاس وفا تھا اس لیے کشتی اتار دی
معلوم تھا ہمیں کہ سمندر میں آگ ہے
حد نگاہ پھیلے اجالوں کا یہ گماں
میری نظر ہے آگ کہ منظر میں آگ ہے
دل کی لگی بجھائے کہاں جا کے اب جنوں
آنسو ہیں آگ بادہ و ساغر میں آگ ہے
جلتی نگہ سلگتا جگر ذہن و دل دھواں
کیا کیجیے کہ اپنے مقدر میں آگ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.