عارض کی تاب سایۂ گیسو غزل میں ہے
عارض کی تاب سایۂ گیسو غزل میں ہے
یعنی کہ دھوپ چھاؤں کا جادو غزل میں ہے
بزم سخن نہ پوچھ معطر ہے کس لئے
گلہائے رنگا رنگ کی خوشبو غزل میں ہے
سکتہ قبول قافیہ پیمائی کو نہیں
بے وزن ہونا مت کہ ترازو غزل میں ہے
کرتا ہوں تیرے ذکر سے عرض اپنی بات میں
کب کوئی امتیاز من و تو غزل میں ہے
ہر اک غزل ہے میر تقی میرؔ عادتاً
ہو یا نہ ہو ہنسی مگر آنسو غزل میں ہے
کہئے تمام شاعری کی آبرو اسے
طرز بیاں کچھ اور ہی اردو غزل میں ہے
عورت سے گفتگو کو نہیں طول دیجئے
ایجاز و اختصار کا پہلو غزل میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.