عارض کو گلاب لکھ رہا ہوں
عارض کو گلاب لکھ رہا ہوں
پانی کو سراب لکھ رہا ہوں
کچھ تو ہے مجھے کہ نام تیرا
ہر ریگ بر آب لکھ رہا ہوں
تجھ کو میں پرندۂ شفق گوں
دنیا کو عقاب لکھ رہا ہوں
ہر چند رفیق بے کسی ہیں
یادوں کو عذاب لکھ رہا ہوں
لے آج ترے حسیں بدن کو
دریائے چناب لکھ رہا ہوں
آ پھر مری لذتوں میں کھو جا
میں کار ثواب لکھ رہا ہوں
اس تیرہ و تار فاصلے کو
میں صرف نقاب لکھ رہا ہوں
برباد نہ کر حدیث دوراں
اے چشم پر آب لکھ رہا ہوں
لرزاں ہے قلم بہ سطح قرطاس
ہاں مست شباب لکھ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.