آرتی ہم کیا اتاریں حسن مالا مال کی
آرتی ہم کیا اتاریں حسن مالا مال کی
بجھ گئی ہر جوت پوجا کے سنہرے تھال کی
تم تو کیا دستک نہیں دیتیں ہوائیں تک یہاں
دل ہے یا سنسان کٹیا ہے کسی کنگال کی
دیکھ اے گل پیرہن تیرے لیے پردیس سے
کون لایا ہے ہواؤں کی معطر پالکی
پھر اگانے دو یہاں ہم کو لہو کے کچھ گلاب
آپ نے تو شاہراہ دل بہت پامال کی
تو مقدس آنکھ ہے یعنی حسیں سورج کی آنکھ
اور میں گہری گپھا وہ بھی کسی پاتال کی
تم پلاؤ اپنے ہونٹوں سے اگر آب حیات
پھینک دیں گے ہم صراحی آتشیں سیال کی
گنگنا کر تیرتا ہے جس میں خوشبو کا بدن
پریمؔ تیری شاعری وہ جھیل ہے سر تال کی
- کتاب : Khushbu Ka Khwab (Pg. 174)
- Author : Prem Warbartani
- مطبع : Miss V. D. Kakkad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.