آرزو آباد ہے بکھرے کھنڈر کے آس پاس
آرزو آباد ہے بکھرے کھنڈر کے آس پاس
درد کی دہلیز پر گرد سفر کے آس پاس
خار کی ہر نوک کو مجروح کر دینے کے بعد
لوٹ جانا ہے مجھے برگ و ثمر کے آس پاس
دیدنی ہیں چاہتوں کی نرم و نازک لغزشیں
گردش ایام میں شام و سحر کے آس پاس
دور اک خاموش بستی کی گلی میں دیکھنا
ہے تمنا مطمئن مخدوش گھر کے آس پاس
چھا گئی طوفان کے ہونٹوں پہ شیطانی ہنسی
دیکھ کر کشتی شکستہ سی بھنور کے آس پاس
جب کوئی روشن نشاں ملتا نہیں ہے دھند میں
ڈھونڈھتا ہوں نقش پا راہ گزر کے آس پاس
پھول پتوں کی فضا سے سج گئی دنیا مری
ہے کہاں ارماں مرا لعل و گہر کے آس پاس
بے نیازی وقت سے مجھ میں نہ قائم ہو سکی
میں سدا حاضر رہا تازہ خبر کے آس پاس
کوچۂ دل دار کا رنگیں زمانہ ساہنیؔ
آج بھی آباد ہے زخم جگر کے آس پاس
- کتاب : Shayad (Pg. 90)
- Author : Jafar Sahni
- مطبع : Yawar Hussain (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.