آرزوئے دل ناکام سے ڈر لگتا ہے
آرزوئے دل ناکام سے ڈر لگتا ہے
زندگانی ترے پیغام سے ڈر لگتا ہے
پھر کسی جذبۂ گمنام سے ڈر لگتا ہے
حسن معصوم پہ الزام سے ڈر لگتا ہے
شیشۂ دل پہ کوئی ٹھیس نہ لگنے پائے
تلخیٔ مے سے نہیں جام سے ڈر لگتا ہے
جس کو آغاز محبت کا نہیں ہے احساس
بس اسے عشق کے انجام سے ڈر لگتا ہے
وقت کے ساتھ بدل جاتی ہیں قدریں ہمدم
راہ پرخار میں آرام سے ڈر لگتا ہے
جس نے طوفان بلا خیز کا منہ توڑ دیا
کیوں اسے گردش ایام سے ڈر لگتا ہے
دیکھ کر قصر تمنا کی تباہی شاید
گلشن دل کے در و بام سے ڈر لگتا ہے
مہر تاباں کی قسم گیسوئے جاناں کی قسم
صبح نو تجھ سے نہیں شام سے ڈر لگتا ہے
صرف اللہ سے ڈرتی ہے عزیزؔ خستہ
کیا اسے تلخیٔ ایام سے ڈر لگتا ہے
- کتاب : Aabshaar (Pg. 199)
- Author : Aziz Badayuni
- مطبع : Aziz Badayuni (Begum Aziz Azam (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.