آرزو کب ہے تری انجمن آرائی کی
آرزو کب ہے تری انجمن آرائی کی
دوستی راس مجھے آئی ہے تنہائی کی
کون ہے بڑھ کے بجھائے جو سلگتے گھر کو
آنکھ رکھتی ہے یہ دنیا تو تماشائی کی
سننے والا نہیں مظلوم کے دل کی چیخیں
گونج ہے آج ترے شہر میں شہنائی کی
رنگ اس گلشن عالم کا یہاں تک بدلا
اڑ گئی بوئے وفا بھائی سے اب بھائی کی
ربط الفت نہ بڑھا حد سے زیادہ ناداں
آگے نوبت کہیں آ جائے نہ رسوائی کی
فن کا خود آئنہ فن کار ہوا کرتا ہے
کیا ضرورت ہے تعارف کی شناسائی کی
خود کو دانا بھی سمجھنا ہے نظرؔ نادانی
عاجزی اصل میں پہچان ہے دانائی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.