آرزو لے کے کوئی گھر سے نکلتے کیوں ہو
آرزو لے کے کوئی گھر سے نکلتے کیوں ہو
پاؤں جلتے ہیں تو پھر آگ پہ چلتے کیوں ہو
شہرتیں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں
تم یہ ہر روز نیا بھیس بدلتے کیوں ہو
یوں تو تم اور بھی مشکوک نظر آؤ گے
بات کرتے ہوئے رک رک کے سنبھلے کیوں ہو
ہاں! تمہیں جرم کا احساس ستاتا ہوگا
ورنہ یوں راتوں کو اٹھ اٹھ کے ٹہلتے کیوں ہو
اور بازار سے غالبؔ کی طرح لے آؤ
دل اگر ٹوٹ گیا ہے تو مچلتے کیوں ہو
تم نے پہلے کبھی اس بات کو سوچا ہوتا
پیڑ کی چھاؤں میں بیٹھے ہو تو جلتے کیوں ہو
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 107)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.