آرزو میری ہر اک پوری ہو یہ ممکن کہاں
آرزو میری ہر اک پوری ہو یہ ممکن کہاں
آرزو کرنے پہ پابندی نہیں لیکن یہاں
آسماں کے خواب تو ہر اک زمیں دیکھا کرے
بات تو تب ہے زمیں کے خواب دیکھے آسماں
ہے مقدر کیا سوائے اس کے جو کچھ ہو چکا
جو ابھی ہونا ہے اس کی خود لکھو گے داستاں
گر فروغ ذات سے نکلو تو کچھ حاصل بھی ہو
ورنہ آخر میں تمہاری سب تگ و دو رائیگاں
موت کیا ہے بھول جائے جب ہر اک انساں تمہیں
یاد رہ جاؤ اگر چاہو حیات جاوداں
سوچ اگر جامد ہے تو گویا کوئی تالاب ہے
فکر گر آزاد ہے تو زندگی دریا رواں
راز وہ بس راز ہے جو ایک ہی سینے میں ہے
راز کی یہ بات ہے تو خود ہی اپنا رازداں
دوستوں کے دم سے پر رونق ہدایتؔ زندگی
دل وگرنہ جانتا کیا تھا بجز آہ و فغاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.