آرزو تدبیر ہو کر رہ گئی
جستجو تاخیر ہو کر رہ گئی
سرد سناٹا مسلط ہو گیا
بے حسی زنجیر ہو کر رہ گئی
سوچ کی آواز کتنی تیز ہے
خامشی تقریر ہو کر رہ گئی
جب بھی کی تحریر اپنی داستاں
تیری ہی تصویر ہو کر رہ گئی
کاٹ ہے الفاظ کی کتنی شدید
گفتگو شمشیر ہو کر رہ گئی
آہ یہ دن رین کی بے چین سوچ
جو مری تقدیر ہو کر رہ گئی
صید تخریب خرد ہے زندگی
حسرت تعمیر ہو کر رہ گئی
حرف سنجیدہ تھی روداد خرد
کتنی بے تاثیر ہو کر رہ گئی
عہد حاضر کی کتابی شاعری
فکر کی جاگیر ہو کر رہ گئی
میرے فکر و فن کی عظمت آخرش
شوخی تحریر ہو کر رہ گئی
کرشنؔ موہن خواب کی تعبیر بھی
درد کی تفسیر ہو کر رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.