آرزو تھی ایک دن تجھ سے ملوں
آرزو تھی ایک دن تجھ سے ملوں
مل گیا تو سوچتا ہوں کیا کروں
جسم تو بھی اور میں بھی جسم ہوں
کس طرح پھر تیرا پیراہن بنوں
راستہ کوئی کہیں ملتا نہیں
جسم میں جنموں سے اپنے قید ہوں
تھی گھٹن پہلے بھی پر ایسی نہ تھی
جی میں آتا ہے کہ کھڑکی کھول دوں
خودکشی کے سینکڑوں انداز ہیں
آرزو ہی کا نہ دامن تھام لوں
ساعتیں صنعت گری کرنے لگیں
ہر طرف ہے یاد کا گہرا فسوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.