آرزوؤں کا سلسلہ کیا ہے
آرزوؤں کا سلسلہ کیا ہے
بے سبب اس کو سوچتا کیا ہے
گرم جوشی نہ جس میں شامل ہو
اس تعلق کا فائدہ کیا ہے
کرچیوں میں بکھر چکا ہوں میں
اب علاج غم وفا کیا ہے
جب محبت عذاب جاں ٹھہری
اس سے بچنے کا راستہ کیا ہے
غم کی پرچھائیاں نہ ہوں رخ پر
لوگ پوچھیں گے ماجرا کیا ہے
قتل کرتے ہو اپنی نظروں سے
تم ہی بتلاؤ خوں بہا کیا ہے
بس تقرب بدن کا ہے درکار
ورنہ آنکھوں کا رابطہ کیا ہے
عزم محکم اگر ہو اجملؔ پھر
اپنے پیروں کا آبلہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.