Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آرزوؤں کے دھڑکتے شہر جل کر رہ گئے

عین سلام

آرزوؤں کے دھڑکتے شہر جل کر رہ گئے

عین سلام

MORE BYعین سلام

    آرزوؤں کے دھڑکتے شہر جل کر رہ گئے

    کیسے کیسے حشر خاموشی میں ڈھل کر رہ گئے

    خاطر خستہ کا اب کوئی نہیں پرسان حال

    کتنے دل داری کے عنوان تھے بدل کر رہ گئے

    اب کہاں عہد وفا کی پاسداری اب کہاں

    جو حقائق تھے وہ افسانوں میں ڈھل کر رہ گئے

    اب کہاں وہ ساحلوں سے سیر طوفان حیات

    اب تو وہ ساحل تلاطم میں بدل کر رہ گئے

    حاصل غم یا غم حاصل میسر کچھ نہیں

    زندگانی کے سبھی اسباب جل کر رہ گئے

    ہائے وہ غم جو بیاں کی حد میں آ سکتے نہ تھے

    قید اشک و آہ سے آگے نکل کر رہ گئے

    الاماں حالات کی محشر خرامی الاماں

    ڈگمگائے اس قدر گویا سنبھل کر رہ گئے

    رہ گیا ہوں ایک میں تنہا ہجوم برق میں

    ہم نوا سارے چمن کے ساتھ جل کر رہ گئے

    بن تو سکتے تھے وہ طوفان قیامت خیز بھی

    جو دھڑکتے ولولے اشکوں میں ڈھل کر رہ گئے

    ایک وہ ہیں ڈالتے ہیں ماہ و انجم پر کمند

    اور اک ہم ہیں کہ خوابوں سے بہل کر رہ گئے

    جن کو حاصل تھا زمانے میں سکون اضطراب

    اپنے ہی احساس کے شعلوں میں جل کر رہ گئے

    جن کی خاموشی تھی مشہور زمانہ اے سلامؔ

    آج ان کے منہ سے بھی شکوے نکل کر رہ گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے