آرزوؤں کو انا گیر نہیں کر سکتے
خواب کو پاؤں کی زنجیر نہیں کر سکتے
کیا ستم ہے کی مقدر میں لکھا ہے سب کچھ
پھر بھی ہم شکوۂ تقدیر نہیں کر سکتے
جب بلائے گی ہمیں موت چلے جائیں گے
حکم ایسا ہے کی تاخیر نہیں کر سکتے
یہ سفر وہ ہے کی جو چھوٹ گیا چھوٹ گیا
پھر اسے پانے کی تدبیر نہیں کر سکتے
جنگ میں کیسے ٹکیں گے وہ بھلا ہستی کی
جو کسی شاخ کو شمشیر نہیں کر سکتے
آپ تو خیر بڑے آدمی کہلاتے ہیں
ہم تو چھوٹوں کی بھی تحقیر نہیں کر سکتے
سب پہ پابندی اصولوں کی سیاؔ لازم ہے
سخن و شعر کو جاگیر نہیں کر سکتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.