آرزوؤں نے اچھل کود مچائی ہوئی ہے
آرزوؤں نے اچھل کود مچائی ہوئی ہے
جب سے تجھ تک مری چاہت کی رسائی ہوئی ہے
مجھ سے اصرار ہے دل کا کہ بنوں صحرائی
خاک نادان نے سینے میں اڑائی ہوئی ہے
دور سے تاپنے والے بھی جھلس سکتے ہیں
تیری رعنائی نے وہ آگ لگائی ہوئی ہے
رہ کے سینے میں مرے تیرا طرفدار ہے دل
ساری پٹی تری آنکھوں کی پڑھائی ہوئی ہے
خوش نما منظرو اتراؤ نہ اتنا خود پر
یار نے زلف حسیں رخ پہ گرائی ہوئی ہے
اہل تخئیل تصور میں جسے چھو نہ سکیں
میں نے وہ شکل نگاہوں میں بسائی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.