آس جس کی جوان ہوتی ہے
آس جس کی جوان ہوتی ہے
اس کی اونچی اڑان ہوتی ہے
جو قلم عابد ادب ٹھہرا
اس کی ہی آن بان ہوتی ہے
تیر لگتا ہے دل کے ٹھیک اوپر
جب نظر میں کمان ہوتی ہے
رنگ تقدیر کا بدل جائے
جب وفا مہربان ہوتی ہے
یاد آتی ہے جس گھڑی اس کی
وہ گھڑی امتحان ہوتی ہے
بن کہے بن سنے یہ دل سمجھے
بات جو درمیان ہوتی ہے
بد نصیبی سکون سے سوئے
جب سویرے اذان ہوتی ہے
ہے بلند اس کا پرچم قسمت
جس پہ تو مہربان ہوتی ہے
وہ ہی چھوتے ہیں آسماں پنچھیؔ
جن پروں میں بھی جان ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.