آس کی ناؤ پر سوار ہوئے
آس کی ناؤ پر سوار ہوئے
غرق دریا ہوئے نہ پار ہوئے
داد تلووں کو دی زمینوں نے
پھوٹ کر آبلے نثار ہوئے
سر جھکائے کھڑی ہے نوحہ گری
دست مجروح اب فگار ہوئے
کس کی سوغات ہے سبک ذہنی
کیسا جنگل تھا کیا شکار ہوئے
گونگے دریا میں مل گئے آنسو
قہقہے وجہ افتخار ہوئے
پستیوں سے نکل کے فخر کیا
اوج در اوج شرمسار ہوئے
کنج در کنج چٹکیاں ابھریں
رنگ ہی تتلیوں پہ بار ہوئے
دشمنوں سے بچا مگر نہ بچا
دل پہ جب دوستوں کے وار ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.