آساں نہیں ہے تنہا در اس کا باز کرنا
آساں نہیں ہے تنہا در اس کا باز کرنا
لازم ہے پاسباں سے اب ہم کو ساز کرنا
گر ہم مشیر ہوتے اللہ کے تو کہتے
یعنی وصال کی شب یا رب دراز کرنا
اس کا سلام مجھ سے اب کیا ہے گردش رو
طفلی میں میں سکھایا جس کو نماز کرنا
ازبسکہ خون دل کا کھاتا ہے جوش ہر دم
مشکل ہوا ہے ہم کو اخفائے راز کرنا
بایک نیاز اس سے کیونکر کوئی بر آوے
آتا ہو سو طرح سے جس کو کہ ناز کرنا
کرتے ہیں چوٹ آخر یہ آہوان بدمست
آنکھوں سے اس کی اے دل ٹک احتراز کرنا
اے آہ اس کے دل میں تاثیر ہو تو جانوں
ہے ورنہ کام کتنا پتھر گداز کرنا
ہووے گی صبح روشن اک دم میں وصل کی شب
بند قبا کو اپنے ظالم نہ باز کرنا
اے مصحفیؔ ہیں دو چیز اب یادگار دوراں
اس سے تو ناز کرنا مجھ سے نیاز کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.