عاشق ہیں مگر عشق نمایاں نہیں رکھتے
عاشق ہیں مگر عشق نمایاں نہیں رکھتے
ہم دل کی طرح چاک گریباں نہیں رکھتے
سر رکھتے ہیں سر میں نہیں سودائے محبت
دل رکھتے ہیں دل میں کوئی ارماں نہیں رکھتے
نفرت ہے کچھ ایسی انہیں آشفتہ سروں سے
اپنی بھی وہ زلفوں کو پریشاں نہیں رکھتے
رکھنے کو تو رکھتے ہیں خبر سارے جہاں کی
اک میرے ہی دل کی وہ خبر ہاں نہیں رکھتے
گھر کر گئیں دل میں وہ محبت کی نگاہیں
ان تیروں کا زخمی ہوں جو پیکاں نہیں رکھتے
دل دے کوئی تم کو تو کس امید پر اب دے
تم دل تو کسی کا بھی مری جاں نہیں رکھتے
رہتا ہے نگہبان مرا ان کا تصور
وہ مجھ کو اکیلا شب ہجراں نہیں رکھتے
دشمن تو بہت حضرت ناصح ہیں ہمارے
ہاں دوست کوئی آپ سا ناداں نہیں رکھتے
دل ہو جو پریشان تو دم بھر بھی نہ ٹھہرے
کچھ باندھ کے تو گیسوئے پیچاں نہیں رکھتے
گو اور بھی عاشق ہیں زمانے میں بہت سے
بیخودؔ کی طرح عشق کو پنہاں نہیں رکھتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.