عاشق کے لیے ہجر کا آزار کہاں تک
عاشق کے لیے ہجر کا آزار کہاں تک
دکھ سہتا رہے آپ کا بیمار کہاں تک
آخر یہ ستم چرخ جفاکار کہاں تک
جھیلے مرض ہجر دل زار کہاں تک
ہو جائے لب بام سے اب جلوہ نمائی
بیٹھا رہوں آخر پس دیوار کہاں تک
دیکھوں جو کبھی آؤ سوئے گور غریباں
جی اٹھتے ہیں مردے دم رفتار کہاں تک
آتا نہیں اب کوئی عیادت کو بھی اے دل
بہلاتے بھلا بیٹھ کے غم خوار کہاں تک
سجدہ ہی کی خو ڈالوں کہ مقبول ہو خدمت
بیٹھا رہوں در پر ترے بے کار کہاں تک
کرنا نہ حقیرؔ آبلہ پائی کی شکایت
دیکھو تو رہ عشق ہے دشوار کہاں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.