عاشقی اک عذاب ہے یارو
عاشقی اک عذاب ہے یارو
دل کا خانہ خراب ہے یارو
چین آئے گا کیوں بھلا دل کو
ماہ رخ بے حجاب ہے یارو
چھین لیتی ہے آدمی کا وقار
مفلسی بھی عذاب ہے یارو
دیکھ کر سرخیٔ لب جاناں
آئنہ لاجواب ہے یارو
کیوں نہ مرنے سے جی لگائیں ہم
زندگی غم کا باب ہے یارو
ہر برس زندگی کا بیتا ہوا
درد دل کا حساب ہے یارو
عشق کہتے ہیں اس مصیبت کو
درد جس کا نصاب ہے یارو
ہجر کا کیوں عذاب ہے دل پر
حسن گر اک سراب ہے یارو
باغ ہستی میں فکر کرب و بلا
آگہی کا شباب ہے یارو
اس لیے بھی عجیب ہے جعفرؔ
اس کی دنیا کتاب ہے یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.