عاشقوں کے سیر کرنے کا جہاں ہی اور ہے
عاشقوں کے سیر کرنے کا جہاں ہی اور ہے
ان کے عالم کا زمین و آسماں ہی اور ہے
پوچھتا پھرتا ہے کیا ہر ایک سے ان کا سراغ
لا مکاں ہیں ان کو رہنے کا مکاں ہی اور ہے
آزمائش ان کی وضعوں کا تجھے ہے گا ضرر
یہ وہ فرقہ ہے کہ ان کا امتحاں ہی اور ہے
کیا خریدے گا خراب آباد کے بازار میں
درد کی ہو جنس جس میں وہ دکاں ہی اور ہے
سنگ و گل کا طوف ہو تجھ کو مبارک حاجیو
حضرت دل کے حرم کا کارواں ہی اور ہے
بیٹھنے کو شاخ طوبیٰ پر نہیں کرتیں نگاہ
اس چمن کی بلبلوں کا آشیاں ہی اور ہے
اس کو کیا نسبت کسی افسانۂ و قصے کے ساتھ
عشق کے دفتر کی حاتمؔ داستاں ہی اور ہے
- کتاب : Diwan-e-Zadah (Pg. 312)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.