عاشقوں کی بھیڑ میں بھی صاف پہچانے گئے
عاشقوں کی بھیڑ میں بھی صاف پہچانے گئے
شمع جب روشن ہوئی مرنے کو پروانے گئے
شودھ کرنے کے لیے جب لوگ پہنچے چاند پر
ہم بھی منگل تک ترنگا یار لہرانے گئے
عشق میں اس حوصلے کی داد ہم کو آپ دیں
جب انہوں نے چاند مانگا آسماں لانے گئے
یوں شہیدوں والا جذبہ بھی ہمارے دل میں تھا
وقت جب آیا خود اپنا شیش کٹوانے گئے
خواب ہم نے یوں تو دیکھے آسماں سے بھی بڑے
پر ہمیشہ ہی زمیں کے نام سے جانے گئے
دل سے اپنے تھا وہ مفلس ہم سمجھ پائے نہیں
خود تماشہ ہی بنے جو ہاتھ پھیلانے گئے
عشق میں ناکام ہونا ہی فقط تقدیر تھی
ہم جہاں پہنچے ہمارے ساتھ ویرانے گئے
درد ہے میناؔ ملا ایسا دوا جس کی نہیں
ڈھونڈھنے پھر بھی دوا ہم روز میخانے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.