آشنا جب اپنی ہستی سے بشر ہو جائے گا
آشنا جب اپنی ہستی سے بشر ہو جائے گا
راز حق سے بھی یقیناً باخبر ہو جائے گا
دہر میں حساس فطرت جب بشر ہو جائے گا
پتھروں کا شہر شیشے کا نگر ہو جائے گا
ڈوبتے سورج پہ آخر تبصرہ میں کیوں کروں
ہر چراغ شام تنویر سحر ہو جائے گا
جب ستارہ جھلملائے گا سحر کی گود میں
خود نئی ہستی کا سورج جلوہ گر ہو جائے گا
آگہی نے توڑ دی ماضی کی دیواریں خموش
اب جو لمحہ آئے گا وہ معتبر ہو جائے گا
تھا بقول میرؔ دلی ایک شہر انتخاب
کیا خبر تھی وہ بھی خوابوں کا نگر ہو جائے گا
جیسے گزرے شہر سے دیوانہ کوئی بے خبر
زیست سے جگدیشؔ اپنا یوں گزر ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.