آشنا مجھے سے ہر اک حور جناں پہلے سے ہے
آشنا مجھے سے ہر اک حور جناں پہلے سے ہے
جنتی ہوں میرا جنت میں مکاں پہلے سے ہے
آگ سینے میں محبت کی نہاں پہلے سے ہے
گو نظر آتا نہیں لیکن دھواں پہلے سے ہے
سینکڑوں موجود ہیں مشتاق دید روئے دوست
ان کی محفل میں ہجوم عاشقاں پہلے سے ہے
کیا دکھاؤں میں اسے اپنا کلیجہ چیر کر
کب یقیں آئے گا اس کو بد گماں پہلے سے ہے
تیرا وحشی کیا کرے گا اپنا دامن تار تار
جوش وحشت میں گریباں دھجیاں پہلے سے ہے
یوں مجھے ٹکتے نہ دیتا فصل گل میں باغباں
وہ تو یوں کہیے چمن میں آشیاں پہلے سے ہے
دیکھتی ہے چار تنکے بھی کڑک کر غور سے
آشیاں کی فکر میں برق تپاں پہلے سے ہے
درد کی شدت ہے دل میں یا الٰہی خیر ہو
ابتدائے عشق ہے یا امتحاں پہلے سے ہے
بزم میں عارفؔ کی کیوں ہوتی ہے یہ آؤ بھگت
غالباً اس پر نگاہ دوستاں پہلے سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.